no little. thanks for watching
Ali Khanمقصود کیا میرا، وجاہ کیا وجد کی ہے۔ موجودگی، کا میری کوئی سبوت بھی ملنا ہے مٹی میں منزل میری تابوت ہی پھر کیوں دنیاوی چیزو کی لگی مجھے اتنی بھول سی اپنے خیالوں کی دنیا پر میرا راج ہے۔ میں بادشاہ وہم کا کہنا پھر میرا تاج ہے۔ اس کھترناک مارز کا بنا کوئی تصور ہے۔ پرواہ نہیں کل کے مجھے، جی نہیں آج میں تاجیہ لوگو کا، یہ بندہ نہیں ہوش میں دوش ہے سرف اتنا، فرق ہے میری سوچ میں مرتے دیکھا ہے لوگوں کو رہوں کسے خاموش میں ماشرے کا پوتلا نہیں، نکلا سچ کی کھوج میں کیسہ گھمند مجھ میں کیسہ یہ گورور ہے۔ اس پوری کائنات کی شادی یہ دستور ہے مسنوئی چیزوں کا چارہ مجھ پر فٹور ہے۔ چرے مجھے نہ کوئی، زندگی کے میں سورور مائی جنگ میری شادی اپنے آپ سے فتح بھی اسمین میری، میری ہی اسمین موت ہے۔ حسد، غیبت، نفراطین یہاں پر بہیصاب ہے۔ آگر یہ گنا نہیں، حلال پھر شراب ہے۔ اپنے الفاز کا اب کسی دن جواب میں آواز لاراز جاتی ہے میں نہیں ہوا میں کرتا لہز میں، پوشیدہ کا راز ہین نہ پاس میرے کوئی، نہ رکھ کوئی آس میں دل یہ بیچین ہے، روح نہیں سکھوں میں مشرے کو دیکھ کے کھولتا میرا ہے۔ جنون ہے پرواز کا، اسماء پہ اُڑون مائی کھو گیا ہجوم میں، راہ ہو خود کو دھونڈ مائی کبھی کبار مجھ سے خود پر ہوتا رشک ہے۔ خود وہ چل رہا ہے اپنے قدموں کے نقش پہ بچاتا رہتا نظریں میں خود اپنے وہ اکس سے جھوم رہا بیپروا، زمانے کے ہے راکس مائی لکھ رہا ہو ہاتھ سے خود اپنی وہ تقدیر مین بادل ڈونگا جو بھی لکھا ہے، ہاتھو کی مائی میں ضمیر ابھی زندہ ہے، دیکھے جسم خوشی کے عیش کے چوراہے پہ کھرا جیسی فقیر مائی
Leave a comment
مقصود کیا میرا، وجاہ کیا وجد کی ہے۔ موجودگی، کا میری کوئی سبوت بھی ملنا ہے مٹی میں منزل میری تابوت ہی پھر کیوں دنیاوی چیزو کی لگی مجھے اتنی بھول سی اپنے خیالوں کی دنیا پر میرا راج ہے۔ میں بادشاہ وہم کا کہنا پھر میرا تاج ہے۔ اس کھترناک مارز کا بنا کوئی تصور ہے۔ پرواہ نہیں کل کے مجھے، جی نہیں آج میں تاجیہ لوگو کا، یہ بندہ نہیں ہوش میں دوش ہے سرف اتنا، فرق ہے میری سوچ میں مرتے دیکھا ہے لوگوں کو رہوں کسے خاموش میں ماشرے کا پوتلا نہیں، نکلا سچ کی کھوج میں کیسہ گھمند مجھ میں کیسہ یہ گورور ہے۔ اس پوری کائنات کی شادی یہ دستور ہے مسنوئی چیزوں کا چارہ مجھ پر فٹور ہے۔ چرے مجھے نہ کوئی، زندگی کے میں سورور مائی جنگ میری شادی اپنے آپ سے فتح بھی اسمین میری، میری ہی اسمین موت ہے۔ حسد، غیبت، نفراطین یہاں پر بہیصاب ہے۔ آگر یہ گنا نہیں، حلال پھر شراب ہے۔ اپنے الفاز کا اب کسی دن جواب میں آواز لاراز جاتی ہے میں نہیں ہوا میں کرتا لہز میں، پوشیدہ کا راز ہین نہ پاس میرے کوئی، نہ رکھ کوئی آس میں دل یہ بیچین ہے، روح نہیں سکھوں میں مشرے کو دیکھ کے کھولتا میرا ہے۔ جنون ہے پرواز کا، اسماء پہ اُڑون مائی کھو گیا ہجوم میں، راہ ہو خود کو دھونڈ مائی کبھی کبار مجھ سے خود پر ہوتا رشک ہے۔ خود وہ چل رہا ہے اپنے قدموں کے نقش پہ بچاتا رہتا نظریں میں خود اپنے وہ اکس سے جھوم رہا بیپروا، زمانے کے ہے راکس مائی لکھ رہا ہو ہاتھ سے خود اپنی وہ تقدیر مین بادل ڈونگا جو بھی لکھا ہے، ہاتھو کی مائی میں ضمیر ابھی زندہ ہے، دیکھے جسم خوشی کے عیش کے چوراہے پہ کھرا جیسی فقیر مائی
You may also like