TU hai Kahan
Ali Khanکی جب میں حد سے آگے بڈھ گیا تھا عاشقی میں یانی زندگی کو لگ رہا مزاق ہی میں پھر مزاق ہی میں مل گیا سب خاک ہی میں چھو کر آیا منزلیں تو تنہا تھا میں وپسی میں جیسے پھول توڑے ہوں گے۔ تم نے جھولی بھر کے میں وہ پھول جو کے رہ گیا تھا شک ہی میں جیسے خواب ہی میں خواب گاہ آنکھ ہی میں پال سے پال میں کیا ہوا تم رہ گئے بس یاد ہی میں ایک سوال مچلتا ہے۔ میرے دل میں کبھی تجھے میں بھول جاؤں یا تجھے میں یاد کرو تجی کو سوچ کے لکھتا ہوں جو بھی لکھتا ہوں اب لکھ رہا ہوں تو پھر کیوں نہ ایک سوال کرو میں سوال سے غم کو بدل دون خوشیوں میں پر ان بی جان سی خوشیوں سے کیا کمال کرو پر اب سوال بھی کمال تو سنبھل لے فلحال یہ سوال بیچا جال کیا میں چل چلون چال چل تو اب میں تجھے پہچھاں لوگا ۔ میں اپنی محفل میں سرف تیرا ہی نام لوگا۔ تجھے پاسند ہے دھیما لہجہ اور بس خاموشیاں میں تیری خاطر اپنی خود کی ساںسے تھام لونگا کیا تیرے سارے آنسو میرے ہو سکتے ہیں۔ ایسا ہے تو تیری خاطر ہم بھی رو سکتے ہیں۔ میرے خاطر میرے رونے پر اب تم بس ہنس دینا ایک بار تیری مسکوراہٹ کے پیچھے ہم سب کچھ کھو سکیٹ ہیں۔ کیا میری محبتوں کا کوئی حساب نہیں ہے ۔ کیوں تیری آنکھ میں میرے لیے کوئی خواب نہیں ہے۔ تجھے کیا ہی کروں غمزادہ اب جانے دے کے تیرے پاس میرے پیار کا جواب نہیں ہے کتنی مددتیں ہوئی ہے۔ تم نے خط کیو نہیں بھیجا گا لیتا ہن تیرے لیے موسیکی نہیں ہے پیشا۔ آنے کی خبر ہی نہیں تیرے اب اب کیا موسموں سے پوچھوں تیرے آنے لا اندیشہ آؤ پھر سے ہم چلے تھام لو یہ ہاتھ کر دو کام یہ فاسلے ۔ نا پتہ ہو منزلوں کا نا ہو راستے تُو ہو میں ہوں بیٹھے دونو پھر ہم تاروں کے تال نا صبح ہو پھر نا ہی دن ڈھلے کچھ نہ کہ ساکے کچھ نہ سن سکوں باتین ساری وہ دل میں ہی رہے تم کو کیا پتہ ہے کیا ہو تم میرے لیے کہکشاں ہو تم کہانیوں کی پریوں کی ترہ ہو تم مُجھ مین آ سک نہ کوئی اس تراہ ہو تم وہ یقین تم میرا یا پھر گھمان ہو تم آشیان ہو تم میں بھٹکا سا مسافر اور مکاں ہو تم میری منزلوں کا ایک ہی راستہ ہو تم ڈھوندھتا ہے دل تجھے بتا کہاں ہو تم ہمم.. ہو جہاں کہیں بھی آؤ پاس تاکے آنسو میرے تھم ساکے یاد آ رہا ہو تم مجھے اب ہر لمہین ایسی زندگی کا کیا؟ جو تم زندگی میں ہوکے میری زندگی نہ بن سکے سوچتا رہوں یا بھول جان اب تمھین تم مل ہی نہ سکوگی تو پھر کسے چاہو اب تمھین تیرے سارے خواب پال میں جوڑ دیں گے۔ جسم تم ہی نہ بسیگا پھر وہ دل ہی توڑے دیں گے۔ چھوڑ دینگے واہ شہر کے جس میں تم نہ ہوں گے۔ ٹوٹ جائیں گے مکاں واہ سارا حسرتوں کے گزرے پل جو ساتھ تیرے وہ پل ہے بس سکھون کے مل لو اب تم اس تارہ کے پھر نہیں ملیں گے۔ تم ہی تھا ساتھ میں میرے کسے میں جیوگا اکلے تارے جن جن کے ہو گئی ہے سبحان تو ہے کہاں خوابوں کے اس شہر میں میرا دل تجھے ڈھونڈتا ڈھونڈتا ارسہ ہوا تجھ کو دیکھا نہیں ۔ تو نا جانے کہاں چھپ گیا چھپ گیا
Leave a comment
کی جب میں حد سے آگے بڈھ گیا تھا عاشقی میں یانی زندگی کو لگ رہا مزاق ہی میں پھر مزاق ہی میں مل گیا سب خاک ہی میں چھو کر آیا منزلیں تو تنہا تھا میں وپسی میں جیسے پھول توڑے ہوں گے۔ تم نے جھولی بھر کے میں وہ پھول جو کے رہ گیا تھا شک ہی میں جیسے خواب ہی میں خواب گاہ آنکھ ہی میں پال سے پال میں کیا ہوا تم رہ گئے بس یاد ہی میں ایک سوال مچلتا ہے۔ میرے دل میں کبھی تجھے میں بھول جاؤں یا تجھے میں یاد کرو تجی کو سوچ کے لکھتا ہوں جو بھی لکھتا ہوں اب لکھ رہا ہوں تو پھر کیوں نہ ایک سوال کرو میں سوال سے غم کو بدل دون خوشیوں میں پر ان بی جان سی خوشیوں سے کیا کمال کرو پر اب سوال بھی کمال تو سنبھل لے فلحال یہ سوال بیچا جال کیا میں چل چلون چال چل تو اب میں تجھے پہچھاں لوگا ۔ میں اپنی محفل میں سرف تیرا ہی نام لوگا۔ تجھے پاسند ہے دھیما لہجہ اور بس خاموشیاں میں تیری خاطر اپنی خود کی ساںسے تھام لونگا کیا تیرے سارے آنسو میرے ہو سکتے ہیں۔ ایسا ہے تو تیری خاطر ہم بھی رو سکتے ہیں۔ میرے خاطر میرے رونے پر اب تم بس ہنس دینا ایک بار تیری مسکوراہٹ کے پیچھے ہم سب کچھ کھو سکیٹ ہیں۔ کیا میری محبتوں کا کوئی حساب نہیں ہے ۔ کیوں تیری آنکھ میں میرے لیے کوئی خواب نہیں ہے۔ تجھے کیا ہی کروں غمزادہ اب جانے دے کے تیرے پاس میرے پیار کا جواب نہیں ہے کتنی مددتیں ہوئی ہے۔ تم نے خط کیو نہیں بھیجا گا لیتا ہن تیرے لیے موسیکی نہیں ہے پیشا۔ آنے کی خبر ہی نہیں تیرے اب اب کیا موسموں سے پوچھوں تیرے آنے لا اندیشہ آؤ پھر سے ہم چلے تھام لو یہ ہاتھ کر دو کام یہ فاسلے ۔ نا پتہ ہو منزلوں کا نا ہو راستے تُو ہو میں ہوں بیٹھے دونو پھر ہم تاروں کے تال نا صبح ہو پھر نا ہی دن ڈھلے کچھ نہ کہ ساکے کچھ نہ سن سکوں باتین ساری وہ دل میں ہی رہے تم کو کیا پتہ ہے کیا ہو تم میرے لیے کہکشاں ہو تم کہانیوں کی پریوں کی ترہ ہو تم مُجھ مین آ سک نہ کوئی اس تراہ ہو تم وہ یقین تم میرا یا پھر گھمان ہو تم آشیان ہو تم میں بھٹکا سا مسافر اور مکاں ہو تم میری منزلوں کا ایک ہی راستہ ہو تم ڈھوندھتا ہے دل تجھے بتا کہاں ہو تم ہمم.. ہو جہاں کہیں بھی آؤ پاس تاکے آنسو میرے تھم ساکے یاد آ رہا ہو تم مجھے اب ہر لمہین ایسی زندگی کا کیا؟ جو تم زندگی میں ہوکے میری زندگی نہ بن سکے سوچتا رہوں یا بھول جان اب تمھین تم مل ہی نہ سکوگی تو پھر کسے چاہو اب تمھین تیرے سارے خواب پال میں جوڑ دیں گے۔ جسم تم ہی نہ بسیگا پھر وہ دل ہی توڑے دیں گے۔ چھوڑ دینگے واہ شہر کے جس میں تم نہ ہوں گے۔ ٹوٹ جائیں گے مکاں واہ سارا حسرتوں کے گزرے پل جو ساتھ تیرے وہ پل ہے بس سکھون کے مل لو اب تم اس تارہ کے پھر نہیں ملیں گے۔ تم ہی تھا ساتھ میں میرے کسے میں جیوگا اکلے تارے جن جن کے ہو گئی ہے سبحان تو ہے کہاں خوابوں کے اس شہر میں میرا دل تجھے ڈھونڈتا ڈھونڈتا ارسہ ہوا تجھ کو دیکھا نہیں ۔ تو نا جانے کہاں چھپ گیا چھپ گیا
You may also like