Khan Hamxii

دوری

Khan Hamxii
دوری

5 Plays

25 Sep 2022

تیری ضرورت ہے مجھ کو تیری ضرورت اس کاعذ کو تعلق کردیا منقطع تو نے ملنا بھی گورا نہیں کیا تو نے تیری یادیں رہے گئ دل میں ان یادوں کو لے کر لکھا میں نے تیری باتیں مجھے بار بار ذیہن میں آے تیری باتوں کا جوڑ نکالا میں نے جو تو نے بولا وہ سب یاد ہے زندگی بھر نہیں بھولا تجھے میں نے تیرے لیےاس آس میں لکھ رہا ہوں میں اپنی کلا سے تجھ سے باتیں کر رہا ہوں جانتا ہے تو خفا تیرے چہرےپر میں عصہ بھی دیکھ چکا ہوں میرا موضوع تو میرا نام میں تو میرا کام بھی تو میرا علم بھی تو میراا قلم بھی تو میرے کاعذمیں بھی تو ہر شعر میں تو جہاں بھی۔ دیکھوں تو ہی توُ دور ہوگئے اس میں ہے تیری رضا سوچوں میں ہوتا ہوں تیرا ہی مبتلا میں حود کو فنا کر دوتیری حاطر اسا لگتا ہے میں ہوگیا ہوں تیرا ہی مبتدا رہتے دور اور حفاتم میں تیرا منتظر میں بیٹھ گیا رہتے مدہوش اور لاتعلق ہم تیری دید کے لیے میں بیٹھ گیا ہم تیرے لیے رات بھر سوچتے ہیں ہم اسے ہی آنسوں پچھتے ہیں ہم۔ اسے ہی ناشیستہ بیٹھے ہیں ۂم دنیامیں وراں سے لگتے ہیں تیرے لیۓ فنا کردوں حود کو اگر آپ حکم کرتے ہیں تجھ سے جدا رہے ہم ہم لہو سے لکھنا چاہتے تھے تیرے بارے خدا سے منانگے تم تمُ نہ آے اب گنتا تارے تیری دوری مجھ ستاۓ تیری یاد دل سے نہ جاے دنیا کہتی میں اس کے لایق نہیں پتا نہیں کب سانسیں بند ہو جاۓ

1 Comments

Leave a comment

2 years ago

تیری ضرورت ہے مجھ کو تیری ضرورت اس کاعذ کو تعلق کردیا منقطع تو نے ملنا بھی گورا نہیں کیا تو نے تیری یادیں رہے گئ دل میں ان یادوں کو لے کر لکھا میں نے تیری باتیں مجھے بار بار ذیہن میں آے تیری باتوں کا جوڑ نکالا میں نے جو تو نے بولا وہ سب یاد ہے زندگی بھر نہیں بھولا تجھے میں نے تیرے لیےاس آس میں لکھ رہا ہوں میں اپنی کلا سے تجھ سے باتیں کر رہا ہوں جانتا ہے تو خفا تیرے چہرےپر میں عصہ بھی دیکھ چکا ہوں میرا موضوع تو میرا نام میں تو میرا کام بھی تو میرا علم بھی تو میراا قلم بھی تو میرے کاعذمیں بھی تو ہر شعر میں تو جہاں بھی۔ دیکھوں تو ہی توُ دور ہوگئے اس میں ہے تیری رضا سوچوں میں ہوتا ہوں تیرا ہی مبتلا میں حود کو فنا کر دوتیری حاطر اسا لگتا ہے میں ہوگیا ہوں تیرا ہی مبتدا رہتے دور اور حفاتم میں تیرا منتظر میں بیٹھ گیا رہتے مدہوش اور لاتعلق ہم تیری دید کے لیے میں بیٹھ گیا ہم تیرے لیے رات بھر سوچتے ہیں ہم اسے ہی آنسوں پچھتے ہیں ہم۔ اسے ہی ناشیستہ بیٹھے ہیں ۂم دنیامیں وراں سے لگتے ہیں تیرے لیۓ فنا کردوں حود کو اگر آپ حکم کرتے ہیں تجھ سے جدا رہے ہم ہم لہو سے لکھنا چاہتے تھے تیرے بارے خدا سے منانگے تم تمُ نہ آے اب گنتا تارے تیری دوری مجھ ستاۓ تیری یاد دل سے نہ جاے دنیا کہتی میں اس کے لایق نہیں پتا نہیں کب سانسیں بند ہو جاۓ

You may also like